اِنتساب پھر بھی لیلیٰ کے نام مطالعے کے لیے نیچے فہرست میں موجود غزلیات میں سے کسی ایک پر کلک کیجیے۔ شکریہ اَدائیں حشر جگائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے تمام آئینے حیرت میں غرق سوچتے ہیں جمال ایسا جُنوں گر کہ پوج لیں تب بھی جناب عشق نہ ہو جائے پڑھتے پڑھتے غزل جو اُس کو چومنا چاہیں ، اَگر وُہ چومنے دے جو حُسن جسم سے چھَلکا ، اُسی سے پھول بنے جو کام سوچ رہے ہیں جناب دِل میں اَبھی رُکے تو وَقت ٹھہر جائے ، نبض روکے سانس رِیاضی دان اُسے فرض کر کے دیکھیں تو سریلا اِتنا ہے کہ ساز اَپنی آوازیں شَفَق کی سرخی نہیں ، سرخ سیب جیسے گال صنم کدے میں جو پہنچے تو چند پہنچے صنم عقیق ، لولو و مرجان ، ہیرے ، لعلِ یمن لگائی سرخی کہ سرخی لبوں کی پھیکی لگے مقابلے میں جو حُسنِ جہاں کے حصہ لے نظر جھکائے تو پاکیزگی طواف کرے نفیس اِتنا ہے کہ کرنیں غسل کرنے کو نہا کے جھیل سے نکلے تو رِند پانی میں وُہ جس کے آنے کی خوشبو منادی کرتی ہے وُہ ہنس رہا ہو تو کچھ بچے آ کے کہتے ہیں چلے جو مست ہِرن ، شہ جہان ، تاج مَحَل چمن کو جائے تو دَس لاکھ نرگسی غنچے چڑھے جو قرب کی خوشبو تو گُل رہیں تازہ کبھی کبھی ہمیں لگتا ہے بھیگے لب اُس کے کرائے فرض وُہ جو کچھ بھی فرض ہو جائے کھلے جو عشق کا مکتب تو ’’ لب پہ آتی ‘‘ نہیں ہمیں مبالغے کی کیا پڑی ہے ، لو صاحب! ہے اُس کے کوچے میں صدقے کی اِس قَدَر بھرمار یہ شوخ تتلیاں ، بارِش میں اُس کو دیکھیں تو مجھے شروع میں پڑھا کر ہیں دَم بخود شاعر Book traversal links for اَدائیں حشر جگائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے اَدائیں حشر جگائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے ›