مجھے شروع میں پڑھا کر ہیں دَم بخود شاعر
اَب آگے کس کو پڑھائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے
اَکیلے گیسوؤں کا حُسن اُٹھا نہیں سکتا
گھٹائیں ہاتھ بٹائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے
چمن میں اُس نے جہاں دونوں بازُو کھولے تھے
وَہاں کلیسا بنائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے
طلسمِ حُسن ہے موجود لفظوں سے اَفضل
لغت جدید بنائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے
جو اُس کے شہر میں آتے ہیں ، سانس بعد میں لیں
سفینے پہلے جلائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے
جو شعر جانِ غزل تھا ، وُہ جان کر چھوڑا
کہ آپ مر ہی نہ جائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے
جب اُس پہ لکھی غزل پڑھ کے یار دَنگ ہیں قیسؔ
ہم عکس کیسے دِکھائیں ، وُہ اِتنا دِلکش ہے
#شہزادقیس
.