07/11 - بات تو صرف دَس ہزار کی ہے

شاعروں کی ہے ، شاعرات کی ہے
دَعوتِ عام لحمیات کی ہے

’’ سلجھے چرغوں ‘‘ سے کم چلے گا نہیں
چونکہ تقریب اَدبیات کی ہے

چھوٹے قیمے کے سُرخ سیخ کباب
ذائقہ بازی نصف رات کی ہے

جھاگ دو طرح کی اُڑائیں گے
مے کشی جان غزلیات کی ہے

اب کہاں تیرِ نیم کش کا دور
آج کل بات آر پار کی ہے

بات تو صرف دَس ہزار کی ہے
بات تو صرف دَس ہزار کی ہے
#شہزادقیس
.

Sign Up