04/11 - بات تو صرف دَس ہزار کی ہے

ڈُھونڈ کر اَچھی غزلیں لا دیں گے
چھپنے سے پہلے بھی پڑھا دیں گے

سر وَرَق ڈھیر سارے رَکھے ہیں
جو کہیں گے وُہی لگا دیں گے

اِک فلیپ آپ کو میں لکھ دُوں گا
دُوسرا ، وُہ میاں بنا دیں گے

آپ کا قد نمایاں کرنے کو
اِک غزل بانس پر چڑھا دیں گے

جس کا جی چاہے اَب ہو ’’ اِہلِ کتاب ‘‘
بات کب جبر و اِختیار کی ہے

بات تو صرف دَس ہزار کی ہے
بات تو صرف دَس ہزار کی ہے
#شہزادقیس
.

Sign Up